مصنوعی ذہانت (اے آئی) ’جوہری ہتھیاروں جیسی تباہی‘ کا باعث بن سکتی ہے، سٹینفورڈ یونیورسٹی سروے - خبرچار اردو1 -->

{ads}

ٹرینڈنگ

Post Top Ad

Monday, April 17, 2023

مصنوعی ذہانت (اے آئی) ’جوہری ہتھیاروں جیسی تباہی‘ کا باعث بن سکتی ہے، سٹینفورڈ یونیورسٹی سروے

(خبرچار سوشل ڈیسک)

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سروے کے مطابق، ایک تہائی سے زیادہ محققین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ’جوہری ہتھیاروں جیسی تباہی‘ کا باعث بن سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سالوں میں مصنوعی ذہانت سے وابستہ ’واقعات اور تنازعات‘ میں 26 گنا اضافہ ہوا ہے۔ 

اسٹینفورڈ کی جانب سے 2023 میں کیے جانے والے سروے کے مطابق مصنوعی ذہانت میں پیش رفت مختلف خطرات اور مواقع کوجنم دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت جس کا ایک دہائی قبل تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا آج آرٹ کی دنیا میں نئے معیار متعارف کرا رہے ہیں۔ جیسے کہ چیٹ بوٹ کے ذریعے سوالوں کے جواب دینا، کوڈنگ کے ذریعے چہرے تخلیق کرنا وغیرہ ہیں۔ تاہم یہ مصنوعی ذہانت والے سسٹم با آسانی دھوکا دہی اور دیگر مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ 


جاری کردہ رپورٹ میں یوکرینی صدر ذلینسکی کا روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے نظر آنے والی ڈیپ فیک ویڈیو اور ایک شخص کو چیٹ بوٹ نے چھ ہفتے کی گفتگو کے بعد ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے خود کشی کرنے کا مشورہ دیا جس پر اس شخص نے خودکشی کر لی جیسے واقعات کا ذکر کیا گیا۔ جن کی بنیاد پر ثابت کیا گیا کہ کیسے مصنوعی ذہانت معاشرے میں تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ 


پچھلے مہینے، ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک نے چیٹ بوٹ اور مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والوں کے نام ایک خط لکھا جس میں 1300 لوگوں کے دستخط شامل تھے۔ خط میں چیٹ بوٹ اور مصنوعی ذہانت پر 6 مہینے تک کام روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مزید یہ بھی لکھا گیا کہ جب تک اس حوالے سے ایک جامع قانون سازی اور مثبت اثرات سامنے نہیں آجاتے تب تک اسکو بند رکھا جانا چاہیے۔ 2023 کی اے آئی انڈیکس رپورٹ کے مطابق، 36 فیصد محققین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے کیے گئے فیصلے جوہری سطح کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، جب کہ 73 فیصد نے کہا کہ وہ جلد ہی “انقلابی سماجی تبدیلی” کا باعث بن سکتے ہیں۔ 


ایک عوامی سروے  میں امریکی خاص طور پرمصنوعی ذہانت سے محتاط نظر آئے، صرف 35 فیصد اس بات پر متفق تھے کہ مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والی مصنوعات کے نقصانات سے زیادہ فوائد ہیں، اس سروے میں 78 فیصد چینیوں نے 76 فیصد سعودیوں نے اور 71 فیصد انڈینز نے حصہ لیا۔ تاہم مصنوعی ذہانت کو ریگولیٹ کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی اقدامات میں تیزی آرہی ہے۔


 یوروپی یونین نے ’مصنوعی ذہانت کا ایکٹ‘ تجویز کیا ہے تاکہ یہ کنٹرول کیا جاسکے کہ کس قسم کی مصنوعی ذہانت کا استعمال  قابل قبول ہے اور کون سی ایسی ہے جس پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ امریکا میں عوامی بیداری کے باعث جوبائیڈن انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت سے متعلق قانون سازی کے لیے اس ہفتے عوامی مشاورت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ مصنوعی ذہانت کو قابل اعتماد بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کئے جائیں گے۔ 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Design and Developed by: Peel Technologies, Quetta

Noble Knowledge